Posts

سو قتل کرنے کے باوجود معافی اللہ اکبر کبیرہ

Image
اے میرے بھائیو اور بہنو ذرا غور تو کرو میرا رب کتنا غفور الرحیم ہے : کبھی آؤ تو صحیح سچے دل سے توبہ کے لئے ، دیکھنا کہیں دیر نہ هو جائے ابھی وقت ہے اور اگلے سانس میں شاید وقت نہ ملے حضرت ابو سعید سعد بن مالک بن سنان خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا، جس نے ننانوے قتل کیے تھے، پس اس نے زمین پر موجود سب سے بڑے عالم کے بارے میں دریافت کیا تو اسے ایک راہب (پادری) کے بارے میں بتایا گیا، پس وہ اس کے پاس آیا اور بتایا کہ اس (میں ) نے ننانوے آدمی قتل کیے ہیں ، کیا اس کی توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ اس (راہب) نے کہا: "نہیں "، پس اس نے اسے بھی قتل کردیا اور اس طرح اس نے سو آدمیوں کے قتل کی تعداد کو مکمل کیا۔ اس نے پھر کسی بڑے عالم کے بارے میں دریافت کیا تو اسے ایک عالم کے بارے میں بتایا گیا، وہ اس کے پاس گیا اور اسے بتایا کہ اس نے سو آدمی قتل کیے ہیں ، کیا اس کی توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ اس (عالم) نے کہا: ہاں ! اور کون ہے جو اس کے اور اس کی توبہ کے درمیان حائل ہو؟ ایسے کرو تم فلاں جگہ چلے جاؤ کیونکہ وہاں کے لوگ خالص اللہ تعال...

اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني

Image
اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني حدیث نمبر:  3513 (مرفوع)  حدثنا  قتيبة ، حدثنا  جعفر بن سليمان الضبعي ، عن  كهمس بن الحسن ، عن  عبد الله بن بريدة ، عن  عائشة ، قالت: قلت: يا رسول الله، ارايت إن علمت اي ليلة ليلة القدر ما اقول فيها؟ قال: قولي: " اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح. ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ  میں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ کون سی رات لیلۃ القدر ہے تو میں اس میں کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا:  ” پڑھو  «اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني»    ” اے اللہ! تو عفو و درگزر کرنے والا مہربان ہے، اور عفو و درگزر کرنے کو تو پسند کرتا ہے، اس لیے تو ہمیں معاف و درگزر کر دے “ ۔  امام ترمذی کہتے ہیں:  یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث:  «سنن ابن ماجہ/الدعاء 5 (3850) (تحفة الأشراف: 16185) (صحیح)» قال الشيخ الألباني:  صحيح، ابن ماجة (3850)    ●  جامع الترمذي 3513 عائشة بنت عبد الله قولي اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فا...

لیلة المبارکہ ۳ مقامات پر اس رات کا ذکر ہے

Image
               لیلۃ القدر کی فضیلت و اہمیت شب قدر کی فضیلت و اہمیت ​ قرآن مجید میں تقریبا 3 مقامات پر اس رات کا ذکر ہے یہی رات ہے   شب قدر یعنی تقدیر/ فیصلہ والی رات  اور یہ لیلہ مبارکہ بھی ہے ۔ ۞حمٓ وَٱلۡكِتَٰبِ ٱلۡمُبِينِ إِنَّآ أَنزَلۡنَٰهُ فِي لَيۡلَةٖ مُّبَٰرَكَةٍۚ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ فِيهَا يُفۡرَقُ كُلُّ أَمۡرٍ حَكِيمٍ أَمۡرٗا مِّنۡ عِندِنَآۚ إِنَّا كُنَّا مُرۡسِلِينَ رَحۡمَةٗ مِّن رَّبِّكَۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ  «حٰم اس کتاب روشن کی قسم کہ ہم نے اس کو مبارک رات میں نازل فرمایا ہم تو رستہ دکھانے والے ہیں اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کئے جاتے ہیں (یعنی) ہمارے ہاں سے حکم ہو کر۔ بےشک ہم ہی (پیغمبر کو) بھیجتے ہیں (یہ) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے۔ وہ تو سننے والا جاننے والا ہے» [الدخان: 1-6] کچھ لوگ ان آیات کریمہ کو 15 شعبان پر فٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔حالانکہ وہ کونسا مہینہ ہے خود قرآن نے بتا دیا۔ شَهۡرُ رَمَضَانَ ٱلَّذِيٓ أُنزِلَ فِيهِ ٱلۡقُرۡءَانُ هُدٗى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَٰتٖ مِّنَ ٱلۡهُدَىٰ وَٱل...

لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ

Image
  صحیح بخاری -> کتاب لیلۃ القدر باب : شب قدر کی فضیلت وقول الله تعالى ‏{‏إنا أنزلناه في ليلة القدر * وما أدراك ما ليلة القدر * ليلة القدر خير من ألف شهر * تنزل الملائكة والروح فيها بإذن ربهم من كل أمر * سلام هي حتى مطلع الفجر‏}‏‏.‏ قال ابن عيينة ما كان في القرآن ‏{‏ما أدراك‏}‏ فقد أعلمه، وما قال ‏{‏وما يدريك‏}‏ فإنه لم يعلمه‏.‏ اور ( سورۃ قدر میں ) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ہم نے اس ( قرآن مجید ) کو شب قدر میں اتارا۔ اور تو نے کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اس میں فرشتے، روح القدس ( جبریل علیہ السلام ) کے ساتھ اپنے رب کے حکم سے ہر بات کا انتظام کرنے کو اترتے ہیں۔ اور صبح تک یہ سلامتی کی رات قائم رہتی ہے۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ قرآن میں جس موقعہ کے لیے " ماادرٰک " آیا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا ہے اور جس کے لیے " ما یدریک " فرمایا اسے نہیں بتایا ہے۔ حدیث نمبر : 2014 حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال حفظناه وإنما حفظ من الزهري عن أبي سلمة عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم ق...