اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني
اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني
حدیث نمبر: 3513 |
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جعفر بن سليمان الضبعي، عن كهمس بن الحسن، عن عبد الله بن بريدة، عن عائشة، قالت: قلت: يا رسول الله، ارايت إن علمت اي ليلة ليلة القدر ما اقول فيها؟ قال: قولي: " اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ کون سی رات لیلۃ القدر ہے تو میں اس میں کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: ”پڑھو «اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني» ”اے اللہ! تو عفو و درگزر کرنے والا مہربان ہے، اور عفو و درگزر کرنے کو تو پسند کرتا ہے، اس لیے تو ہمیں معاف و درگزر کر دے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 5 (3850) (تحفة الأشراف: 16185) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3850)
● جامع الترمذي | 3513 | عائشة بنت عبد الله | قولي اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني |
● سنن ابن ماجه | 3850 | عائشة بنت عبد الله | تقولين اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني |
● بلوغ المرام | 577 | عائشة بنت عبد الله | قولي: اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني![]() |
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3513 کے فوائد و مسائل
فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3513
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو عفو و درگزر کرنے والا مہربان ہے،
اور عفو و درگزر کرنے کو تو پسند کرتا ہے،
اس لیے تو ہمیں معاف و درگزر کر دے۔
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو عفو و درگزر کرنے والا مہربان ہے،
اور عفو و درگزر کرنے کو تو پسند کرتا ہے،
اس لیے تو ہمیں معاف و درگزر کر دے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3513
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے بتلائیں کہ اگر میں جان لوں، شب قدر کون سی ہے تو اس میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہہ «اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني» ”اے اللہ! بیشک تو ہی درگزر کرنے والا ہے، تو درگزر کرنا پسند کرتا ہے، مجھ سے درگزر فرما۔“ اسے ابوداؤد کے علاوہ پانچوں نے روایت کیا ہے اور اسے ترمذی اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 577]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے بتلائیں کہ اگر میں جان لوں، شب قدر کون سی ہے تو اس میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہہ «اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني» ”اے اللہ! بیشک تو ہی درگزر کرنے والا ہے، تو درگزر کرنا پسند کرتا ہے، مجھ سے درگزر فرما۔“ اسے ابوداؤد کے علاوہ پانچوں نے روایت کیا ہے اور اسے ترمذی اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 577]
577 لغوی تشریح:
«اَرَاٗيْتَ» آپ مجھے بتلائیں۔ یہ «اَخْبِرْنِي» کے معنی میں ہے۔
«اَيُّ لَيْلَةٍ» مفعول ہونے کے اعتبار سے «اَيَّ» پر نصب اور مبتدا ہونے کی بنا پر ضمہ ہو گا اور اس کے بعد اس کی خبر ہو گی اور یہ پورا جملہ دو مفعولوں کے قائم مقام ہو گا۔
«عَفُوٌ» ”عین“ پر زبر اور ”واو“ مشدد ہے، یعنی بہت درگزر کرنے والا، بہت معاف کرنے اور بخشنے والا۔ ٭
«اَرَاٗيْتَ» آپ مجھے بتلائیں۔ یہ «اَخْبِرْنِي» کے معنی میں ہے۔
«اَيُّ لَيْلَةٍ» مفعول ہونے کے اعتبار سے «اَيَّ» پر نصب اور مبتدا ہونے کی بنا پر ضمہ ہو گا اور اس کے بعد اس کی خبر ہو گی اور یہ پورا جملہ دو مفعولوں کے قائم مقام ہو گا۔
«عَفُوٌ» ”عین“ پر زبر اور ”واو“ مشدد ہے، یعنی بہت درگزر کرنے والا، بہت معاف کرنے اور بخشنے والا۔ ٭
بلوغ المرام شرح ، حدیث/صفحہ نمبر: 577
فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3850
´عفو اور عافیت کی دعا کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر مجھے شب قدر مل جائے تو کیا دعا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دعا کرو «اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني» ”اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی و درگزر کو پسند کرتا ہے تو تو مجھ کو معاف فرما دے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3850]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر مجھے شب قدر مل جائے تو کیا دعا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دعا کرو «اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني» ”اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی و درگزر کو پسند کرتا ہے تو تو مجھ کو معاف فرما دے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3850]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جن راتوں میں شب قدر ہو نے کا امکان ہوتا ہے، ان میں زیادہ دعا کرنی چا ہیے۔
(2)
بندے کو سب سے زیادہ جس چیز کی ضرورت ہے وہ اللہ کی بارگاہ سے معافی کا حصول ہے۔
فوائد و مسائل:
(1)
جن راتوں میں شب قدر ہو نے کا امکان ہوتا ہے، ان میں زیادہ دعا کرنی چا ہیے۔
(2)
بندے کو سب سے زیادہ جس چیز کی ضرورت ہے وہ اللہ کی بارگاہ سے معافی کا حصول ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3850
اللهم
- يارافع السماء، يا صارف البلاءيا قابل الدعاء، يا سخي العطاءاللهمَّكما جعلت المودة نورا تنير القلوب،وجعلت التوبة طريقا لمحو الذنوب،وجعلت الذكر سترا يخفي العيوب،وجعلت القرآن الكريم نهجا ينير الدروب،اللهمَّأسألك لي ولأحبتي في هذه الساعةوإلى قيام الساعةخيرا جامعا، وبيتا آمنا، وجسما سالما،مع حسن الخاتمة،ونسألك الشفاء لمن مسه الضرورحمة لمن ضمه القبراللهمّلا تحرمنا أجر من عبادةاللهم اعتق رقابنا ورقاب أهلنا وأحبابنا من النار .آميــــــــــــــن يارب العالمينحفظكم الله وأحياكم حياة طيبة
- اے اللّٰہ!اے آسمانوں کو بلند کرنے والے !اے مصیبت کو پھیرنے والے !اے دعاء قبول کرنے والے !اے دینے میں سخی ذات !اے اللّٰہ!جس طرح آپ نے محبت کو دلوں کو روشن کرنے والا نور بنایا ،جس طرح آپ نے توبہ کو گناہوں کو مٹانے والا راستہ بنایا ،جس طرح آپ نے ذکر کو عیبوں کو چھپانے والا پردہ بنایا ،جس طرح آپ نے قرآن کریم کو راستوں کو روشن کرنے والا طرز بنایا ،اے اللّٰہ!بیشک میں اپنے لیے اور اپنے احباب کے لیے ، اس وقت میں اور وقوع قیامت تک آپ سے (زندگی کے) اچھے اختتام کے ساتھ جامع بھلائی ، امن والے گھر اور صحت مند جسم کی التجا کرتا ہوں ،ہم آپ سے ہر اس (شخص) کے لیے جسے تکلیف (بیماری) پہنچی ہے ، شفاء کی اور ہر اس (فوت شدہ) کے لیے جو قبر میں پہنچا ہے ، رحمت کی درخواست کرتے ہیں ۔اے اللّٰہ!ہمیں عبادت کے اجر سے محروم نہ کیجیے ،اے اللّٰہ!ہماری گردنوں کو ، ہمارے اہل خانہ اور ہمارے احباب کی گردنوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دیجیے۔اے اقوامِ عالم کے پروردگار !ہماری دعائیں قبول فرما لیجئے!اللّٰہ تعالیٰ آپ احباب کی حفاظت فرمائے اور آپ کو پاکیزہ زندگی سے نوازے۔
Comments
Post a Comment